زیارت(شوریٰ نیوز)بین الاقوامی طاقتوں کے مفادات اور اجارہ داری قائم کرنے اور رکھنے کے جنگ کی وجہ سے ہمارا خطہ ایک بار پھر اس سے اٹھنے والے طوفان کے زد میں ہے۔ اس دفعہ غلطی کی گنجائش نہیں، میں خصوصاً پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنان، پشتون بلوچ، ملک کے سیاسی قوتوں بشمول اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ بہت محتاط اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہارپشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیرمین محمود خان اچکزئی نے زیارت میں پارٹی کی ضلعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان اور پشتونوں کا خطہ چالیس سال سے بین الاقوامی طاقتوں کے مفادات کے جنگ میں تباہ ہوگیا ، افغانستان مختلف ممالک کی مداخلت اور جنگ کا مرکز رہا ، دہشتگرداور دہشتگردی افغانوں پر مسلط کی گئی اور افغان مسلط کردہ دہشتگردی کے شکار ہوتے چلے آئے ہیں ،آج ایک مرتبہ پھر پشتونخوا وطن میں دہشتگردی کے واقعات تواتر سے جاری ہیں ، پارٹی یہ کہتی ہے کہ اس سرزمین کو غیروں کی جنگ کا آماجگاہ نہ بنائیں،چھوٹی غلطی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان کے حکمرانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ ایسے گنجلک حالات میں طالبان حکمران اُن سیاسی لوگوں کا جو انکے ساتھ ماسکو اور پھر دوحہ میں افغانستان مسئلے کے حل کیلئے جمع ہوئے تھے کا ایک اجلاس بلائیں جس میں دنیا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر سفارتی تعلقات بنانے اور افغانستان کو اس تنہائی سے نکالنے کا حل تلاش کیا جائے ،اسی طرح افغانستان کو موجودہ حکمران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور چین کے ذریعے اپنے تمام ہمسایہ ممالک پاکستان ،ایران ،تاجکستان ، ازبکستان، ترکمانستان ودیگر کی ایک کانفرنس کا اہتمام کرے جس میں ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کے ساتھ اپنی خدشات اور افغانستان اُن سے اپنے حقوق اور تحفظات کا اظہار اور خواہش کریں جو ایک خودمختار ملک کی حیثیت سے اُن کے بنتے ہیں ۔ افغانستان اپنے ہمسایوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی نگرانی اور ضمانت پہ اُن ممالک میں ہر قسم کی عدم مداخلت کی ضمانت دیں اور یہی ضمانت اُن سے بھی طلب کریں۔کیونکہ خطے کی صورتحال کی پیش نظر ارد گرد کے تمام ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آنیوالے وقت کے خطرناک جنگی تصادموں سے بچنے کیلئے سنجیدہ اور موثر ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے ایک دوسرے کی آزادی ، خودمختاری ،استقلال ، سالمیت کا احترام کرے۔جبکہ دوحہ معاہدے اور خود افغانستان کے مشکلات پر افغان لویہ جرگہ بُلا ئیں جس میں افغانستان کے عبوری حکومت کا قیام اور عبوری حکومت کی ذمہ داری ہو کہ وہ مقررہ وقت پر عام انتخابات منعقد کرائیں اور اقتدار پر امن طور پر منتخب حکومت کے حوالے ہو۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ امریکہ ، چین ، روس ، ہندوستان نے اپنے معاملات افہام وتفہیم سے طے کرنے ہونگے، ہمارا خطہ اور اس کے ممالک جو قدرت کے خزانوں سے بھرے پڑے ہیں اور دنیا کی اس پر نظریں ہیں تو سب نے احتیاط سے کام لینا ہوگا ،خطے کے ممالک خصوصاً افغانستان کو ایک مرتبہ پھر مرکز جنگ بنانے کے خطرناک عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چین کے مدد سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات کا شروعات ایک نیک شگون ہے جسکا مشرقی وسطیٰ کے علاؤہ جنوبی اور وسطی ایشیا سیاسی استحکام اور مذہبی و قرقہ وارانہ ہم آہنگی پر مثبت اثرات پڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تجارت اس وقت سمندر کے راستوں سے کی جارہی ہیں دوسری جانب ریلوے کے نظام کو بھی وسیع کیا جارہا ہے ۔ امریکہ ،روس ، چین یورپی ممالک اور تمام دنیا جتنی بھی بندرگاہیں ہیں ، مرکزی اشیاء اور ہمارے اپنے وسائل تک پہنچنے کیلئے سب سے نزدیک اور سستا راستہ گوادر کی بندرگاہ ہے،گوادر بندگاہ چین کی معاونت سے ممکن ہوئی لیکن اس وقت تمام دنیا کے طاقتور ملکوں کی نظریں اسی بندرگاہ اور خطے پر جمی ہوئی ہیں،ایسے حالات میں ہمارے سیاسی جمہوری قیادت /پارٹیوں،، فوجی اداروں ، دفتر خارجہ کو چوکنا رہنا ہوگا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون کسی کے ایک انچ زمین کے دعویدار نہیں لیکن اپنی سرزمین کا انچ زمین کسی کو نہیں چھوڑ سکتے نہ ہی اپنے وسائل پر کسی کو زور زبردستی قبضہ کی اجازت دے سکتے ہیں، بلوچ ہمارے بھائی ہمارے دوست ہیں ہم انہیں کہتے ہیں کہ آپ کسی اور کے کہنے پر ہمارے وسائل پر ڈاکہ نہ ڈالیں۔ پشتون اس صوبے میں برابری کی سطح پر رہنا چاہتے ہیں اورہر شعبہ زندگی میں برابری چاہتے ہیں ہم دو بھائیوں کی حیثیت سے ملکر اپنے حقوق کیلئے مشترکہ طور پر بہترین سیاسی جدوجہد کرسکتے ہیں ۔ ہم باہمی اتحاد سے سیاسی جد وجہد کے ذریعے امن قائم رکھنے اور اپنے حقوق و مفادات کا تحفظ یقینی بنا سکتے ہیں۔ ہمیں بشمول اسٹیبلیشمنٹ کو کسی کے مفادات کے جنگ میں فریق نہیں بننا چاہیے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کے حکمرانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ زور زبردستی کسی پر اپنا نظریہ ، بیانیہ مسلط نہیں کیا جاسکتا ، پکڑ دھکڑ ،گرفتاریاں یہ صحیح طریقہ کار نہیں ، ملک میں آئین کی بالادستی کو سب نے تسلیم کرنا ہوگا،آئین کی بالادستی میں ہی ملک کو بحرانوں سے نجات حاصل ہوگا اور یہ ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ زیارت امن کا گھر ہے اور ایک پرامن علاقہ ہے بدقسمتی سے یہاں زئی وخیلی کی جنگ باہر سے لائی گئی ،لڑائی جھگڑے سے ہمارے لوگ دور رہتے ہیں ، نواب صاحب دیگر معتبرین اس صُلح میں اپنا کردار ادا کررہی ہے جبکہ ہم سب کو امن کے قیام کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے گزشتہ روزباجوڑ میں جمعیت علماء اسلام کے کنونشن میں دہشتگردانہ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کے تحقیقات کی جائے کہ آخر کیوں یہ دہشتگردانہ حملے ہورہے ہیں اور اس کے پیچھے کون ہیں۔ واقعہ میں بے گناہ درجنوں افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن صاحب اور ان جماعت کے تمام کارکنان کے ساتھ دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعا کرتی ہے ۔ اورپارٹی متاثرہ خاندانوں کے غم ، دُکھ درد میں برابر کی شریک ہیں ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون ایک قوم ہے اس کی اپنی زبان ، تاریخ ، سرزمین ، ثقافت اور اس کی اپنی حیثیت ہے جیسے دنیا کے دیگر اقوام کی ہے۔ پشتون پر امن اور انسانیت پر یقین رکھتی ہے دوسرے قوموں کی زبان ، ثقافت ، مذاہب ، عبادت گاہوں کا احترام کرتی ہے اور کسی سے رنگ ، نسل ، زبان ، مذہب ، فرقہ کی بنیاد پر نفرت نہیں کرتی ،نفرتوں سے نفرتیں جنم لیتی ہے جس کے نتیجے میں جنگ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے ۔ ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ زیارت کے ماحولیاتی تنوع بہت اہمیت کے حامل ہے اور اس کے تحفظ یقینی بنانا ضروری ہے۔ اس ماحول کے وجہ سے زیارت ایک سیاحتی مقام ہے یہاں پر سیاحت کو ترقی دینے سے معاشی سرگرمیاں بڑھ سکتی ہے اور لوگوں کو بہترین روزگار فراہم ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارٹی اور عوام کے درمیان حائل روکاوٹیں اب نہیں رہے اسلئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا مستقبل تابناک ہوگا ، پشتونخواملی عوامی پارٹی اور پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کامیاب ضلعی کانفرنس پر تمام کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور کارکنوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کو پارٹی صفوں میں شامل کریں کیونکہ ہمارے اقوام اور عوام کی تمام تر امیدیں پشتونخواملی عوامی پارٹی سے وابستہ ہیں ۔ضلع کانفرنس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی ضلع زیارت کے سیکرٹری سردار میروائس کاکڑ ، سینئر معاون سیکرٹری عبدالطیف خان دومڑ ودیگر اراکین معاونین منتخب ہوئے ،جبکہ پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ضلع زیارت کے سیکرٹری یاسین خان ، سینئر معاون سیکرٹری نقیب خان ودیگر اراکین معاونین منتخب ہوئے ۔ پشتونخوامیپ اور پشتونخوا ایس او کے ضلعی نومنتخب ایگزیکٹوز سے پارٹی چیئرمین ملی مشر محمود خان اچکزئی نے حلف لیا ۔ تحصیل زیارت کے کانفرنس میں حاجی ہارون خان تحصیل سیکرٹری ، نور محمد شاہ سینئر معاون سیکرٹری ودیگر اراکین معاونین منتخب ہوئے ۔ نومنتخب ایگزیکٹوز سے پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان نے حلف لیا۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی تحصیل زیارت اور ضلع زیارت کے کانفرنسز پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرئوف لالا کی صدارت میں منعقد ہوئے ۔جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی سیکرٹری کبیر افغان نے سرانجام دیا ۔ کانفرنس سے پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز ملک عمر کاکڑ، سردار حیات خان میرزئی ، حبیب الرحمن بازئی ، گل خلجی ، پنجاب کے صوبائی سیکرٹری خالقداد وطن پال ،پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے آرگنائزر سیف اللہ کاکڑنے بھی خطاب کیا۔ جبکہ پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ضلع زیارت کے کانفرنس سے پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے خطاب کیا ۔