غزہ کے عوام کو سلام، 80 فیصد فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی، ٹرمپ کے سازشی منصوبے پر پھرا پانی

0 4

غزہ پٹی میں فلسطینی حکومت کے پریس ہیڈ کوارٹر نے کہا ہے کہ اسّی فیصد فلسطینی شمالی غزہ پٹی میں واپس آچکے ہیں لیکن صیہونی حکومت غزہ پٹی میں انسانی امداد پہنچنے میں بدستور رکاوٹ ڈال رہی۔ دوسری طرف مختلف یورپی ممالک نے فلسطینیوں کو غزہ پٹی سے جبری طور پر باہر نکالنے کے امریکی صدر کے منصوبے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

غزہ پٹی میں فلسطینی حکومت کے پریس ہیڈ کوارٹر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسّی فیصد فلسطینی شمالی غزہ پٹی میں واپس آچکے ہیں اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ پٹی میں انسانی امداد پہنچنے میں بدستور رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینی حکومت کے پریس ہیڈ کوارٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی غزہ پٹی میں واپس آنے والے فلسطینیوں کے لئے انساندوستانہ امداد فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہيں۔

فلسطینی میڈیا سیل نے صیہونی حکومت کی رخنہ اندازیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی امداد کا بڑا حصہ غزہ کی سرحد پر رکا ہوا ہےبیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی سمجھوتے کے برخلاف غزہ کے لئے امدادی ٹرکوں کی تعداد میں کمی آگئي ہے اور ملبے کے نیچے دبی ہوئی لاشوں کو باہر نکالنے کے لئے کوئي آلہ یا وسیلہ غزہ میں نہيں پہنچا ہے۔

دریں اثنا جرمن چانسلر نے غزہ پٹی کے شہریوں کو وہاں سے باہر نکالنے اور انھیں مصر و اردن میں منتقل کرنے کے کسی بھی طرح کے منصوبے کو ناقابل قبول قرار دیا ہےاسپین کے وزیرخارجہ خوسہ مانوئل آلباریس نے کہا ہے کہ یقینا غزہ پٹی ، فلسطینیوں اور وہاں کے باشندوں سے متعلق ہے ۔

غزہ پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں کو چاہئے کہ وہ وہیں رہیں اور ہم بھی ایک نئي زندگی تعمیر کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ فرانس کے وزیرخارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ پٹی کے باشندوں کو دیگر ممالک میں منتقل کرنے کا ٹرمپ کا منصوبہ ناقابل قبول اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے بھی اس سے قبل فلسطینیوں کو غزہ پٹی سے باہر نکالنے کے سلسلے میں امریکی صدر کی تجویز کو مسترد کردیا تھا اور تاکید کی تھی کہ فلسطینیوں کو غزہ میں اپنی سرزمین اور گھروں میں واپس آنا چاہئے اور اس کی تعمیر نو کرنا چاہئے۔

ادھر اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور نے فلسطینیوں کی مدد کے لئے آنروا کی سرگرمیوں میں رخنہ اندازی اور غزہ کو ویران کرنے کی اسرائیلی پالیسی کو ناکام قرار دیا ہے۔ ریاض منصور نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی ہر چیز کو تباہ کر کے یہ سمجھا تھا کہ وہ اپنے اس کام سے فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے پر مجبور کردے گا۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے نے کہا کہ آنروا کی ذمہ داری اس وقت ختم ہوگي جب مسئلہ فلسطین مصنفانہ طریقے سے حل ہو جائےصیہونی حکومت نے ابھی حال ہی میں غزہ کو ناقابل رہائش بنانے اور فلسطینیوں کا نسلی صفایا کرنے کی غرض سے مقبوضہ علاقوں میں آنروا کی سرگرمیاں روکنے کے لئے کچھ منصوبے تیار کئے ہيں۔

فلسطینیوں کے لئے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورک ایجنسی آنروا کے سربراہ فیلیپ لازارینی نے سلامتی کونسل میں کہا ہے کہ آنروا پر مسلسل حملے پورے مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگي اور ان کے مستقبل کو نقصان پہنچا رہے ہيں۔

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.