سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کے اہل خانہ کی فوری مالی معاونت کرنے کا حکم

0 4

سندھ ہائیکورٹ نے 2016 سے لاپتا شخص اور دیگر افراد کی گمشدگی کیخلاف درخواستوں پر شہریوں کے اہل خانہ کی فوری مالی معاونت کرنے کا حکم دیدیا۔

ہائیکورٹ میں 2016ء سے لاپتا شخص اور دیگر افراد کی گمشدگی کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ محمد طاہر تھانہ سہراب گوٹھ سے 2016 لاپتا ہوا تھا۔ ہر پیشی پر پولیس روایتی رپورٹس پیش کردیتی ہے۔

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹیز نے طاہر کی جبری گمشدگی کا تعین کیا ہے۔ سندھ حکومت نے لاپتا طاہر کے اہلخانہ کی مالی معاونت بھی کردی ہے۔ لاپتا طاہر کی اہلیہ نے کہا کہ میرا شوہر بازیاب کرایا جائے۔ 9 برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں۔

عدالت نے ایس ایس پی ایسٹ سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی اور ریمارکس دیے کہ اگر کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو آئندہ سماعت پر ایس ایس پی ایسٹ ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

عدالت میں 2017ء سے لاپتا شہری کے اہل خانہ بھی ہوئے۔ درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ ظفر اقبال اور ملک رضوان 2017 سے تھانہ گلشن معمار سے لاپتا ہیں۔ گزشتہ سماعت پر لاپتا افراد کےاہلخانہ کی مالی معاونت کی سمری منظور ہوئی تھی، لیکن اہلخانہ کی مالی معاونت نہیں کی گئی۔

عدالت نے متعلقہ حکام کو شہریوں کے اہلخانہ کی فوری مالی معاونت کرنے کا حکم دیدیا۔

عدالت میں پیش کی گئی پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ تھانہ اقبال مارکیٹ کی حدود سے لاپتا ضیا بحفاظت گھر واپس آگیا۔ عدالت نے لاپتا شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.