ماہرین کی اڑان پاکستان کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز
کراچی:معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں خوشحالی لانے اور غربت کے خاتمے کیلیے تھنک ٹینکس قائم کیے جائیں اور اڑان پاکستان منصوبے کے تمام 5 ایز کو سی پیک کے دوسرے فیز میں شامل کیا جائے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے لانچ کردہ اقتصادی بحالی اور معاشی ترقی کے پانچ سالہ منصوبے اڑان پاکستان میں 5ایز سے مراد ایکسپورٹ، ای پاکستان، انوائرنمنٹ اینڈ کلائمیٹ چینج، انرجی اینڈ انفراسٹرکچر، اور ایکویٹی اینڈ ایمپلائمنٹ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاشی خوشحالی کیلیے ایک نیا اور جامع منصوبہ لانچ کیا ہے، لیکن اسٹرکچرل اصلاحات کے بغیر اس کے ناکام ہونے کا اندیشہ موجود رہے گا۔
منصوبے کو کامیاب بنانے کیلیے انڈسٹری، پیداواری ذرائع، ٹیکس، انرجی، قانون کی عملداری، اور سیاسی استحکام کیلیے نمایاں اصلاحات ضروری ہیں، حکومت کو بیوروکریسی کی مکمل اوورہالنگ، اعلیٰ تعلیم، ڈیجیٹلائزیشن، مصنوعی ذہانت، سائنس اور اسپیس، ہائبرڈ ایگریکلچر، اسپیشل اکنامک زونز کی تعمیر، الیکٹرک وہیکلز کیلیے جوائنٹ وینچرز، سولر اور ونڈ پینلز، لیتھیم بیٹریز اور انڈسٹریلائزیشن کو فروغ دینے کیلیے اقدامات کرنے ہونگے۔
ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر سینٹر فار سائوتھ ایشیا اور انٹرنیشنل اسٹڈیز (CSAIS)اسلام آباد ڈاکٹر محمود الحسن نے کہا کہ سی پیک کے آغاز کے بعد سے چین پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ کاری، کاروباری اور تجارتی پارٹنر بن چکا ہے۔
اڑان پاکستان کی کامیابی کیلیے چین کی مسلسل حمایت اور تعاون درکار ہے، چین کو ان شعبوں میں جو اڑان پاکستان کا حصہ ہیں، کافی مہارت حاصل ہے، اس وجہ سے اڑان پاکستان کو سی پیک میں شامل کرنا ایک بہترین فیصلہ ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مختلف شعبوں جیسا کہ اپلائیڈ اکنامکس، پبلک پالیسی، گڈ گورننس، کلائمیٹ چینج، انٹرنیشنل ریلیشن، مارکیٹنگ، سرمایہ کاری اور مالیاتی شعبوں میں تھنک ٹیکس بنانے کا یہی صحیح وقت ہے، اس سلسلے میں سفک کو لیڈرشپ لینا ہوگی اور تجربہ کار تھنک ٹیکس قائم کرنا ہونگے۔
اڑان پاکستان پروگرام کو کامیاب بنانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ممتاز ماہر اقتصادیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ جی ڈی پی کے تناسب میں اضافہ، گھریلو بچت میں اضافہ، معیاری سرمایہ کاری اور ٹیکسیشن پالیسی کو منصفانہ بنانا قومی معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔