امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو امریکا کی بہترین سفارت کاری کا نتیجہ قرار دے دیا۔
بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔
غزہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ خوش ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے تحت یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدےکو امریکا کی مسلسل اور انتھک سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے میری ٹیم اور ڈونلڈ ٹرمپ نے مل کر کام کیا، جنگ بندی ڈیل میری انتظامیہ کےتحت تیار کی گئی۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ غزہ میں لڑائی کو روک دے گا، فلسطینی شہریوں کو ضروری انسانی امداد فراہم کرے گا اور یرغمالیوں کو 15 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملائے گا۔
صدر جوبائیڈن نے کہا کہ اگلے مرحلے میں امریکی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہوگی، معاہدے کی شرائط ٹرمپ کی ٹیم کے ذریعے نافذکی جائیں گی، لبنان میں جنگ بندی اور ایران کے کمزور ہونے کے بعد حماس پر دباؤ تھا، بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر حماس کو جنگ بندی کے لیے مجبور کیا۔
خیال رہے کہ 6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا،مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔
دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔