امریکی جارحیت کیخلاف عالمی اتحاد ناگزیرہے، آیت اللہ خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی شام کیوبا کے صدر میگل ڈیاز کینل اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات کی۔اس ملاقات میں انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی و معاشی میدان میں پائی جانے والی بے شمار صلاحیتوں اور گنجائشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان صلاحیتوں اور گنجائشوں کو امریکا اور مغرب کی منہ زوریوں کے مقابلے میں یکساں موقف رکھنے والے ممالک کا ایک اتحاد تشکیل دینے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ یہ اتحاد، معاشی تعاون پر توجہ مرکوز کرکے مسئلۂ فلسطین جیسے اہم عالمی مسائل کے بارے میں مشترکہ اور مؤثر موقف اختیار کر سکتا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے مسئلۂ فلسطین کے بارے میں کہا کہ یہ مسئلہ صرف غزہ کے حالیہ واقعات اور بمباریوں تک محدود نہیں ہے کیونکہ فلسطین کے عوام پچھلے 75 سال سے مسلسل طرح طرح کی ایذا رسانیوں، تکالیف اور قتل عام کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اس وقت غزہ میں المیہ اتنا بڑا ہے کہ حقیقت عالمی رائے عامہ کے لیے عیاں ہو گئی اور اسے چھپانا ممکن نہیں ہے۔
انھوں نے عالمی مسائل خاص طور پر مسئلۂ فلسطین کے بارے میں کیوبا کے صدر کے موقف کو اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف جیسا ہی بتایا۔انھوں نے عالمی اداروں میں دونوں ملکوں کے تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سائنسی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہونے چاہیے اور ہمیں امید ہے کہ چونکہ صدر مملکت سید ابراہیم رئيسی کی حکومت، کام اور فعالیت کی حکومت ہے، اس لیے سمجھوتے اور معاہدے آگے بڑھیں گے اور عملدرآمد اور اقدام کے مرحلے تک پہنچ جائيں گے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کیوبا کے سابق رہنما فیڈل کیسٹرو سے اپنی 22 سال پہلے کی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کیوبا کے انقلاب اور جناب کیسٹرو کی شخصیت، اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے ہی ایران کے انقلابیوں کے لیے ہمیشہ خاص کشش رکھتی تھی اور اس کی وجہ ان کی صداقت پسندی اور انقلابی موقف تھا۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ انقلابی صداقت، انقلابی استقامت اور انقلابی عزم، کیوبا کے انقلاب اور ایران کے اسلامی انقلاب کے مشترکہ پہلو ہیں۔
اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت سید ابراہیم رئيسی بھی موجود تھے، کیوبا کے صدر میگل ڈیاز کینل نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی باتوں اور موقف کو کیوبا کی حکومت کے موقف جیسا بتایا اور کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران اور کیوبا کے تعلقات، صحیح راستے پر رہے ہیں اور ہم نے تہران میں اپنے مذاکرات کے دوران، ان تعلقات کو مضبوط بنانے خاص طور پر معاشی اور تجارتی میدانوں کی مضبوطی پر پوری کوششیں مرکوز رکھی ہے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ ایران اور کیوبا مختلف میدانوں خاص طور پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مداخلت پسندانہ اقدامات اور پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ایک دوسرے کے مددگار ہو سکتے ہیں۔میگل ڈیاز کینل نے کہا کہ ایران اور کیوبا اسی طرح اپنے بین الاقوامی تعاون کے تحت آپسی رابطوں کو پہلے سے زیادہ فروغ دے کر مسئلۂ فلسطین جیسے اہم عالمی مسائل میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔صدر میگل ڈیاز کینل نے فلسطین اور غزہ کے حالات کے بارے میں کہا کہ جو کچھ آج غزہ میں ہو رہا ہے وہ ایک ناقابل قبول نسل کشی ہے اور عالمی اداروں نے غزہ کے دسیوں ہزار لوگوں کے قتل عام پر، جن میں سے دو تہائي بچے اور عورتیں ہیں، اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تعجب کی بات یہ ہے کہ جو لوگ یوکرین اور روس کی جنگ اور عام شہریوں کے قتل کی مسلسل شکایت کرتے تھے، انھوں نے اب غزہ میں دسیوں ہزار لوگوں کے قتل عام پر پوری طرح سے خاموشی اختیار کر لی ہے اور یہ چیز دنیا کی بری صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔
تبصرے بند ہیں.