اسرائیل کے وزیر اعظم نتین یاہو نے حزب اللہ کے آگے گھٹنے ٹیکنے کے بعد اب غزہ میں بھی عنقریب جنگ بندی معاہدہ ہونے کا اشارہ دے دیا۔
قطری نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نیتین یاہو نے مقامی چینل 14 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کیلیے ممکنہ جنگ بندی معاہدے کیلیے حالات کافی بہتر ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی صدر جوبائیڈن نے کئی ناکام کوششوں کے بعد غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو کامیاب بنانے کیلیے نئے سرے سے شروع کرنے پر زور دیا۔اس سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کیلیے آمادگی کا اظہار کیا۔
حماس نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے مصر، قطر اور ترکیہ کے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ حماس جنگ بندی معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کیلیے تیار ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر جاری حملوں کے دوران گزشتہ ماہ پیجر دھماکے کرنے کے بعد لبنان کی طرف بھی محاذ جنگ کھول دیا تھا لیکن دو روز قبل اسے حزب اللہ کے آگے گھٹنے ٹیکنا پڑے اور جنگ بندی ہوگئی۔
جنگ بندی 13 نکتی معاہدے پر مبنی ہے اور اس معاہدے میں دونوں فریقین کے درمیان جنگ اور دشمنی کو روکنے کیلیے کئی نکات شامل کیے گئے ہیں۔
معاہدے کے مطابق لبنانی حکومت اور اسرائیلی فریق دونوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کو مکمل طور پر نافذ کرنے کیلیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔ اس قرارداد نے 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خاتمہ کیا تھا۔
اس معاہدے کی سب سے اہم اور مشکل شرط لبنان میں تمام مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے سے متعلق ہے اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق لبنان میں سرکاری فوج اور سکیورٹی فورسز کے علاوہ کوئی مسلح گروپ نہیں ہوگا۔
لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ برّی نے اس سے قبل امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین کے ساتھ مذاکرات کے دوران اس بات کی تصدیق کی تھی کہ مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
تاہم انہوں نے اپنی حالیہ تقریر میں اشارہ دیا کہ ملک اب ایک نئے دور کا آغاز کر چکا ہے۔ نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے بھی جنوب میں لبنانی فوج کی تعیناتی کو بڑھانے کیلیے اتھارٹی کی تیاری پر زور دیا۔
حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ حسن فضل اللہ نے بھی تصدیق کی کہ ملک کے جنوب میں فوج کی تعیناتی کو بڑھانے کیلیے لبنانی ریاست کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔