فلسطین کے عوام کے ساتھ یکجہتی کاعالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔
ہر سال 29نومبر کو عالمی برادری فلسطینی عوام کی عزت،حقوق،انصاف اورحق خودارادیت کے لئے یکجہتی کا اظہارکرتی ہے ، اس کا آغاز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2 دسمبر 1977ء کواپنی ایک قرارداد کے ذریعے کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ ہرسال کی طرح اس دن عالمی برادری فلسطینی عوام کے وقار، حقوق، انصاف اور حق خود ارادیت کے لیے یکجہتی کے لیے کھڑی ہوتی ہے، اس سال کی یادگار خاص طور پر تکلیف دہ ہے کیونکہ وہ بنیادی اہداف اتنے ہی دور ہیں جتنے پہلے تھے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں لاکھوں لوگوں کو انسانی امداد کی فوری فراہمی یقینی بنانے کی ہنگامی ضرورت پر بھی زور دیا، اس مقصد کے لیے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا سے کام لینا ہو گا جس کا فلسطینیوں کو مدد پہنچانے میں بے بدل کردار رہا ہے۔
اقوام متحدہ فلسطینی عوام کی امن و سلامتی اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کے ساتھ اظہار یکجہتی جاری رکھے گی۔
اس حوالے سے 26 نومبر کو اقوام متحدہ کی کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا ، جس میں نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے غزہ میں بگڑتے انسانی بحران کو ہولناک اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے علاقے میں بلاتاخیر جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری و غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی علاقوں پر غیرقانونی قبضہ ختم ہونا چاہیے اور بین الاقوامی قانون سمیت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مطابقت سے اس مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب ناقابل واپسی پیش رفت کی جانی چاہیے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیا جارہا ہے ، صدرآصف علی زرداری اوروزیراعظم شہبازشریف نے اس موقع پراپنے الگ الگ پیغامات میں فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت اورآزادفلسطینی ریاست کے قیام کے لئے پاکستان کی غیرمتزلزل حمایت کااعادہ کیاہے جس کادارالحکومت القدس الشریف ہو۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے لئے فوری اورغیرمشروط جنگ بندی اوربلاتعطل انسانی امدادیقینی بنانے کے لئے بین الاقوامی برادری اورخاص طورپراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے پاکستان کی اپیل کوبھی دہرایاہے۔